دار العلوم ایک نظر میں


دارالعلوم الاسلامیہ امارت شرعیہ کا مختصر تعارف

دارالعلوم امارت شرعیہ کا افتتاح مؤرخہ21 شوال1420ھ مطابق 28 جنوری 2000 کو بعد نماز جمعہ قاضی نگر پھلواری شریف کی مسجد میں امیرشریعت حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب مدظلہ نے دارالعلوم امارت شرعیہ کا افتتاح فرمایا حضرت مولانانے فقہ کی معروف و مشہور کتاب "نورالایضاح" کا درس دیا دوران درس نورالایضاح کی اہمیت وخصوصیت، اسلوب بیان اور مصنف کے حالات پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا: کہ دارالعلوم امارت شرعیہ کے افتتاح کے موقع سے اس کتاب کا انتخاب نہایت ہی موزوں ہے اس لئے کہ فقہ کے ذریعہ حلال و حرام کا علم ہوتا ہے اور یہ معلوم ہوتا ہے کہ فرائض کیا ہیں واجبات کیا ہیں اور سنن ومستحبات کیا ہیں جن پر عمل کرکے انسان رضائے الہی حاصل کرتا ہے اور یہی مقصد ہے مدارس کے قیام کا، ہمارے اس دارالعلوم میں پڑھنے والے طلباء انشاءاللہ ممتاز رہیں گے اور اپنے علوم پر عمل کرکے رضائے الہی حاصل کرنے کی فکر ہر لمحہ کرتے رہیں گے، ابھی یہ دارالعلوم ایک مکان میں شروع ہورہا ہے جس کا افتتاح دنیا کی بہترین سرزمین اللہ کے گھر میں ہو رہا ہے اور بڑے بڑے دینی ادارے ایسے ہی کسی مکان یا درخت کے نیچے شروع ہوتے ہیں جیسا کہ مدارس کی تاریخ پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے، ہوسکتا ہے کہ ہم لوگوں کی زندگی ساتھ نہ دے اور ہم لوگ نہ دیکھ سکیں؛ لیکن آپ لوگ دیکھیں گے بلکہ ہم بھی اللہ کی ذات سے امید رکھتے ہیں کہ ہم بھی اپنی آنکھوں سے اس دارالعلوم کی ترقی کو دیکھیں گےاور انشاء اللہ تعالی یہ دارالعلوم ترقی کرے گا اورکرتا چلا جائے گا، پھر حضرت مولاناقاضی مجاہدالاسلام قاسمی صاحب نائب امیر شریعت امارت شرعیہ نے بہت ہی مؤثر خطاب فرمایا آپ نے دارالعلوم کے قیام پر اللہ کا شکر ادا کیا اور قرآن کی آیت"وآخرین منھم لما یلحقوا بھم" پڑھ کر طلبہ عزیز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمارے بعد کل یہی طلبہ فکر امارت کو لے کر میدان میں جائیں گے اور امت کی قیادت کریں گے اس لئے کے پڑھنے پڑھانے کا یہ سلسلہ پرانا ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ نے اور صحابہ سے تابعین اور تبع تابعین نے سیکھا اور یہ سلسلہ چلتا رہا یہاں تک کہ ہم تک پہنچا اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا اسی سلسلے کی ایک کڑی دارالعلوم امارت شرعیہ کا قیام ہے اور ہمارے یہ طلبہ ہیں۔ دارالعلوم کے قیام کا مقصد صرف تعلیم نہیں ہے بلکہ تعلیم کے ساتھ تزکیہ نفوس اور تعلیم حکمت بھی ہے تعلیم میں سطحیت نہیں چاہیے بلکہ گہرائی اور گیرائی ضروری ہےاور یہ بات اسی وقت پیدا ہو سکتی ہے، جب کہ پوری محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کریں، طلبہ سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ میرے عزیزوا ! تمہاری ایک امتیازی شان ہونی چاہیے، تم تعلیم میں گہرائی پیدا کرو جو علوم حاصل کرو ان پر عمل بھی ہو اور جب ضرورت پڑے تو میدان میں بھی کود جاؤ، اصل مقصد اعلاء کلمۃ اللہ ہے اس کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا۔ حضرت نے یہ بھی فرمایا کہ یہ مطلق دارالعلوم نہیں ہے بلکہ دارالعلوم امارت شرعیہ ہے اس دارالعلوم کو امارت شرعیہ کی نسبت حاصل ہے ہمیشہ امارت شرعیہ کی فکر اوڑھے رہنا اور یہ فکر زندگی کے تمام شعبوں اورہرمیدان میں امت کی صحیح قیادت کرنا۔ خبردار خبردار کبھی بزدلی کا مظاہرہ نہ کرنا اور ایسی بے جا جرأت بھی نہ دیکھانا جس کی تعبیر جنون سے کی جائے، حضرت نائب امیر شریعت نے یہ بھی فرمایاکہ ہمارا یہ دارالعلوم انشاء اللہ تعالی صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں ایک نمونہ بنے گا اور اپنا مقام حاصل کرے گا اور ہمیشہ ترقی کرتا جائے گا حضرت نے یہ بھی فرمایا کہ یہ دارالعلوم پھلواری شریف میں قائم ہوا ہے اور یہ بستی اہل علم کی بستی رہی ہے ایک طرف حضرت مخدوم راستی رحمتہ اللہ علیہ کے لیٹے ہیں تو دوسری طرف حضرت شاہ مجیب رحمتہ اللہ علیہ ہیں ہمیں یقین ہے کہ ان بزرگوں کا فیض اس دارالعلوم کو حاصل ہوتا رہے گا حضرت نے تمام مسلمانوں کو بالعموم اور پھلواری اور پٹنہ کے مسلمانوں کو بالخصوص مخاطب کرکے فرمایا کہ آپ لوگ اس دارالعلوم کو اپنی دولت اور خوبصورت باغ سمجھیں اور اس کو ترقی دینے اور اس کو ہرا بھرا رکھنے کی ہمیشہ فکر رکھیں مزید یہ فرمایا کہ جناب احمد رضا خان صاحب مرحوم دارالعلوم کے لئے زمین خرید کر اور مکان وقف کر کے دنیا سے چلے گئے انہوں نے اپنی آخرت بنا لیں میں یہ کہوں گا کہ ایک احمد رضا نہیں بیسوں احمدرضا پیدا ہوں.
بانی امارتِ شرعیہ
ابتدائی اہم معاون جناب احمد رضا خاں صاحب مرحوم و مغفور
سالِ اول میں تعدادِ درجہ ۲۵
دارالعلوم الاسلامیہ کی سنگِ بنیاد برسر زمینِ گون پورہ مورخہ ۳؍ربیع الاول ۱۴۲۶ ھ مطابق ۱۳؍اپریل ۲۰۰۵ روز بدھ کو حضرت امیرِشریعت مولانا سید نظام الدین صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے دستِ مبارک سے دارالعلوم الاسلامیہ کے عمارت کی بنیاد پڑی اور تقریباًدس ہزار اسکوائر فٹ زمین پر کام شروع ہوا اور مؤرخہ ۲۰ ؍محرم الحرام ۱۴۲۷ ھ مطابق۲۰۰۶ ء روز اتوار کو اس نئی عمارت کا شاندار افتتاح ہوا،
پھلواری شریف سے اپنی سر زمین گون پورہ پر دارالعلوم کی منتقلی ۲۰ ؍ محرم الحرام ۱۴۲۷ھ مطابق ۲۰۰۶ء روز اتوار
جہ حفظ کا قیام ۱۴۲۷ھ مطابق ۲۰۰۶ء
دورۂ حدیث شریف کا قیام ۲۸؍شوال المکرم ۱۴۳۰ھ مطابق ۱۸؍ اکتوبر ۲۰۰۹ء
سر پرست اول حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب رحمتہ اللہ علیہ رحمتہُ واسعتہ
President حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی صاحب دامت برکا تہم و عمت فیوضہم۔
سکریٹری مولانا سہیل احمد صاحب ندوی
صدر مدرس مفتی محمد منت اللہ صاحب قاسمی
تعدادِ اساتذہ ۲۰
تعدادِ ملازمین ۷
ماہانہ خرچ تقریباً پونے سات لاکھ
تعدادِ طلبہ چار سو تیس
آمدنی کے ذرائع عمومی چندہ